بچے معاشرے کا سب سے اہم حصہ ہوتے ہیں۔ ان کی باقاعدہ نشوونما اور ترقی دنیا کے مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔ بدقسمتی سے، بچوں کی اہمیت کے باوجود، ان کےاستحصال اور بدسلوکی کا خطرہ لاحق رہتا ہے کیونکہ وہ دوسرے لوگوں پر انحصار کرتے ہیں۔ بچوں سے مشقت بچوں کے استحصال اور زیادتی کی کئی اقسام میں سے ایک ہے۔عالمی سطح پر کوششوں کے باوجود اس مسلے کا خاتمہ نہیں ہوپارہا۔

CL Ur.png

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) بچوں سے مشقتکی تعریف ایسے کام کے طور پر کرتی ہے جو بچوں کو ان کے بچپن،صلاحیت اور وقار سے محروم کر دیتی ہے۔ یہ نہ صرف ذہنی، جسمانی، سماجی اور اخلاقی طور پر بچوں کے لیے خطرناک اور نقصان دہ ہے بلکہ یہ انہیں رسمی تعلیم اور اسکول کی تعلیم سے بھی محروم کر دیتیہے۔

پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 11 کسی بھی قسم کی جبری مشقت اور 14 سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی خطرناک حالات میں کام کرنے سے منع کرتا ہے۔

اس مضمون میں، ہم بچوں سے زیادتی ، بچوں سے مشقتکی مختلف اقسام، اس کے اثرات اور رپورٹنگ چینلز پر بات کریں گے۔

 

چوں کی مشقتکی اقسام

بچوں کی مشقتمختلف شکلوں میں آتی ہے جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے استحصالی ہیں۔ پاکستان میں بچوں سے مشقتکی سب سے عام شکل درج ذیل ہیں

۔خطرناک ماحول میں مشقت

 خطرناک ماحول میں مشقت میں اکثر اوقات بچوں سے ایسے کام کرائے جاتے ہیں جو بچوں کے لیے موزوں نہیں ہوتے۔اورزیادہ تر یہ کام  بغیر حفاظتی اقدامات اور  کم تنخواہ پر لیے جاتے ہیں۔ ان بچوں کو جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی نقصان  پہنچنے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

خطرناک مشقت میں زیر زمین، پانی کے اندر، خطرناک بلندیوں پر، محدود جگہوں پر، خطرناک مشینری، آلات اور آلات کے ساتھ کام کرنا شامل ہے۔

۔ جبری مشقت

جبری مشقتاس وقت ہوتی ہے جب ایک بچہ اپنے خاندان کے واجب الادا قرض کی ادائیگی کے لیے کام کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ استحصال کی یہ شکل بچوں اور ان کے خاندانوں کو غربت اور قرض کے چکروں میں پھنسا دیتی ہے۔ مشقت کی اس شکل میں بچہ اور ان کا خاندان نسل در نسل استحصال کے ایک طویل چکر میں پھنسا ہوا ہوتا ہے۔

۔ سٹریٹ لیبر

سٹریٹ چلڈرن کی اصطلاح ان بچوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو کہ سڑکوں اور گلیوں میں مزدوری کرتے ہیں جیسے کہ کوڑا کرکٹ اٹھانا، چیزیں فروخت کرنا۔ یہ بھی مشقت اور مزدوری کی ایک قسم ہے جس کو عام فہم میں سٹریٹ لیبر کہا جاتاہے۔ سٹریٹ لیبر کرنے والے بچےاکثر ایسے خاندانوں سے ہوتے ہیں جن کے مالی وسائل کم ہوتے ہی جس کی وجہ سے یہ تعلیم اور صحت جیسی سہولیات سے محروم رہتے ہیں۔ ان بچوں کو بے شمار خطرات کا سامنا  ہوتا ہے جن استحصال، بدسلوکی، اور مجرمانہ سرگرمیاں شامل ہیں۔

۔گھریلو مشقت

چائلڈ ڈومیسٹک لیبر یا گھریلو مشقتاس وقت ہوتی ہے جب بچوں کو گھر پر کے کام پر رکھا جاتا ہے  جہاں وہکھانا پکانے صفائی ستھرائی اور بچوں کی دیکھ بھال جیسےامور انجام دیتے ہیں۔ گھریلو مشقت دنیا کی نظروں سے اوجھل رہتی ہےجس سے اس سے جڑےخطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ گھروں پر کام کرنے والے بچے اکثر أوقات ذہنی اور جسمانی استحصال اور بدسلوکی کا شکار ہوتے ہیں۔

۔اسمگلنگ اور جبری مشقت

بچوں کی استحصال کی ایک قسم میں بچوں سے مشقت کرانے کے مقصدسے ان کی سملنگ شامل ہے۔ جبری مشقت کے لیے بچوں کی سمگلنگ کے مختلف مراحل میں  بچوں کی بھرتی اور ان کی قید شامل ہے۔سمگل شدہ بچوں کو مختلف قسم کی مشقت پر مجبور ا کیا جاتا ہے جس میں گھریلو غلامی، جسم فروشی اور دیگر مجرمانہ سرگرمیاں شامل ہے۔ انسانی حقوق کی یہ سنگین خلاف ورزی بچوں کی شخصی آزادی کے سلبی کا باعث بنتی ہے۔

 بچوں  سے مشقت اور معاشرے پر اثرات

کم عم کی مشقت اور مزوری کا نا صرف بچے کی صحت اور نشوونما پر اثر پڑتا ہے بلکہ اس سےمعاشرے کی مجموعی ترقی پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

۔معاشی اثرات

بچوں سے مشقتغریب خاندانوں کو غریب رکھنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے کیونکہ یہ بچوں کو سکول اور تعلیم سے محروم کر دیتی ہے۔ یہ بچے مستقبل میںبےہنر مند مزدور بن جاتے ہیں جنہیں کم اجرت ملتی ہے اور ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔

۔سماجی اثرات

جن بچوں کو مشقت پر مجبور کیا جاتا ہے وہ نہ صرف اپنے بچپن سے محروم ہو جاتے ہیں بلکہ ان سے سماجی طور پر بڑھنے کا موقع بھی چھین لیا جاتا ہے۔ طویل عرصے میں یہ ان میں احساس محرومی اور استحصال پیدا کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔

۔صحت پر اثرات

خطرناک حالات میں کام کرنے سے بچوں کو صحت کے مختلف خطرات لاحق ہوتے ہیں، جن میں چوٹیں، سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔ بچوں سے مشقت سےان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر دور رس اثرات پڑتے ہیں جس سے ان کا مستقبل متاثر ہوتا ہے۔

۔ تعلیمی اثرات

  بچوں سے مشقت انہیں تعلیم کے حق سے محروم کرتی ہے جس کا نتیجہ ناخواندگی کی صورت میں نکلتا ہے جو ان کے ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کو محدود کرتیہے۔ تعلیم تک رسائی کے بغیربچے اور ان کا  غربت کی چکی میں پیستے  رہتے ہیں۔

۔ نفسیاتی اثرات

بچوں سے مشقت کا بچوں کی ذہنی اور نفسیاتی صحت پر منفی اثر  پڑتا ہے۔ ان اثرات میں عزت نفس کا مجروح  ہونا ، اضطراب، ڈپریشن وغیرہ جیسے ذہنی مسائل شامل ہیں۔

بچوں سے مشقتکے خاتمے میں شہریوں کا کردار

پاکستان میں مختلف قوانین کے تحت بچوں سے مشقتغیر قانونی ہے۔ بطور شہری یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک میں بچوں سے مشقتکے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ چند طریقے ہیں جن کے ذریعے ہم پاکستان میں بچوں سے مشقتکے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

۔ لوگوں کو آگاہی دیں

آپ اپنے دوستوں اور خاندان کو بچوں سے مشقتکے نقصانات کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔ انہیں کم عمر بچوں کی ملازمت سے متعلق قوانین اور سزاؤں کے بارے میں سکھائیں۔

۔ مشتبہ کیسز کی رپورٹ کریں

  اگر آپ کو اپنے پڑوس یا کمیونٹی میں بچوں سے مشقتکا شبہ ہے تو اس کی اطلاع مقامی حکام یا بچوں کے تحفظ کی تنظیموں کو دیں۔ پاکستان میں رپورٹنگ چینلز کی مکمل فہرست اس مضمون میں آگےدی گئی ہے۔

. ۱8 سال سے کم عمر افراد کو ملازمت نا دیں

18سال سے کم عمر کے بچوں کو ملازمت نہ دیں  اور 18سال سے زائد عمر کے لوگوں کو قانون کے مطابق تنخواہ دیں۔

۔اپنے ارگرد کے لوگوں کو معاونت فراہم کریں

  مالی مشکلات کے شکار خاندانوں کی مدد کریں، اس شرط پر کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں گے۔ یہ بچوں سے مشقتکو کم کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔

آپ اس حوالے سے درج ذیل تعلیمی وسائل کا استعمال کرسکتے ہیں،

۔ بے نظیر تعلیم وظائف

بےنظیر تعلیم وظائف بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام  کے تحت فراہم کیا جانے والا وظیفہ ہے۔ اس پروگرام کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ خاندانوں کے سکول جانے والے بچوں کو سہ ماہی وظیفہ فراہم کیا جاتاہے۔ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام  کی ویب سائٹ سے بےنظیر تعلیم وظائف کے بارے میں تفصیل سے جان سکتے ہیں۔

۔ پاکستان بیت المال تعلیمی وظیفہ

پاکستان بیت المال مستحق طلباء کو وظائف بھی فراہم کرتا ہے۔ بیت المال اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے کا تفصیلی طریقہ کار دیکھنے کے لیے آپ  بیت المال کی ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔

۔ دانش سکولز

دانش سکولز حکومت پنجاب کا ایک اقدام ہے جس کا مقصد پنجاب میں مستحق طلباء کو معیاری ابتدائی اور ثانوی تعلیم مفت فراہم کرنا ہے۔ آپ دانش سکولوں کے بارے میں مزید معلومات ان کی ویب سائٹ سے حاصل کرسکتے ہیں۔

۔ سٹیزن فاؤنڈیشن  سکولز

سٹیزن فاؤنڈیشن  نے پورے پاکستان میں اسکول قائم کیے ہیں جہاں مستحق خاندانوں کے بچوں کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ آپ ان کی ویب سائٹ سے اپنے قریب اسکول تلاش کر سکتے ہیں۔

۔ ایس او ایس چلڈرن ویلج اسکول

ایس-او-ایسچلڈرن ویلج کے پورے پاکستان میں کئی اسکول ہیں جہاں انمیں رہنے والے یتیم بچوں اور مقامی کمیونٹیز کے بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ آپ ان کی ویب سائٹ پر جا کر اپنے قریب کا سکول تلاش کر سکتے ہیں۔

۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے وظائف اور اسکول

الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان مستحق خاندانوں کے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے وظائف فراہم کرتی ہے۔ ضرورت مند بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے پاکستان بھر میں اس کے اسکول بھی قائم ہیں۔آپ اس حوالے سے مکمل  معلومات حاصل کرنے کے لیےالخدمت فاؤنڈیشن کی ہیلپ لائن -080044448 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

۔ اخوت فاؤنڈیشن پاکستان سکولز

اخوت فاؤنڈیشن پاکستان نے ملک بھر میں مختلف سرکاری سکولوں کی ذمہ داری اٹھائی ہے جہاں غریب طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن کے ذمے اسکولوں کی فہرست آپ ان کی ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں یا اخوت فاؤنڈیشن کو ان کے ہیلپ لائن نمبر 042111448464 پر کال کر سکتے ہیں۔

اجتماعی کوشش

بچوں سے مشقتکے بارے میں رویوں کو تبدیل کرنے کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور اپنی برادری اور ارگرد کے لوگوںکے ساتھ تعاون کریں۔ اور انہیں ان مسائل کا حاصل تلاش کرنے میں معاونت فراہم کریں جو کہ بچوں کی مشقت کا باعث بن رہے ہیں۔

 

رپورٹنگ چینلز

اگر آپ پاکستان میں ہیں اور آپ بچوں سے مشقتسمیت کسی بھی قسم کے بچوں سے زیادتی کے شاہد ہیں آپ درج ذیل ذرائع کے ذریعے حکام کو اس حوالے سے مطلع کرسکتے ہیں.

 

علاقہتنظیمرابطہ نمبر

ملک بھر میں

 وزارت انسانی حقوق  

ساحل ہیڈ آفس ہیلپ لائن

051-2260636

051-2856950

لیگل ایڈ سوسائٹی0800-70806

سندھ

چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی

1121,

021-9933065

سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی (CPLC)1102
بلوچستانچائلڈ پروٹیکشن یونٹ، بلوچستان پولیس081-9201262
پنجابچائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو042-1121
 صوبائی محتسب پنجاب 1050
خیبر پختونخواہچائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن1121

 

بولو سے پوچھیں

اگر آپ کا پاکستان میں سرکاری اور نجی خدمات سے متعلق کوئی سوال ہے تو آپ ہمیں ہمارے فیس بک پیج پر یا ہماری ویب سائٹ چیٹ باکس کے ذریعے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہماری ٹیم پیر تا جمعہ صبح 9:00 بجے سے شام 5:00 بجے تک سوالات کے جوابات دیتی ہے۔