ویکسینیشن کیا ہے؟

ویکسین دوا کی ایک قسم ہے۔ ویکسین کا بنیادی کام مختلف بیماریوں کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنا ہے۔ مختلف ویکسین نا صرف اپنی ہیئت کے مطابق اور جسم کے اندر کام کرنے کے طریقہ کار کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ بلکہ اِن کو لگانے یا دینے کے طریقے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ جیسے کہ کچھ ویکسینز نا صرف انجکشن کے ذریعے لگائی جاتی ہیں بلکہ کچھ ویکسینز قطروں کی صورت میں بھی پلائی جاتی ہیں۔

7-Urdu.png

بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت

بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات ویکسینیشن کا وہ عمل ہے جو بچوں کی پیدائش کے پہلے پندرہ ماہ کے اندر مکمل کیا جاتا ہے۔ بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات بچوں کی خطرناک بیماریوں کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔ اگر بچے کو کسی خاص بیماری کے خلاف ویکسین لگائی جائے تو، یا تو بچے کو وہ بیماری بلکل نہیں لگے گی یا اگر لگ بھی جائے تو بیماری کا زور زیادہ نہیں ہوگا۔ اگر بچے کو ویکسین نہ لگی ہو تو وہ بیماری کی صورت میں مستقل معذوری کا شکار ہو سکتا ہے یا بچے کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ اِس کی ایک مثال پولیو ہے، جو پولیو ویکسین نا ملنے کی صورت میں بچے کو معذوری کا شکار کر سکتی ہے اور یہ بیماری جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔

ویکسینز محفوظ ہیں!

عام تاثر کے برعکس، ویکسینز مکمل طور پر محفوظ اور موثر ہیں۔ بیشتر ویکسینز کے منفی اثرات مثبت اثرات کے مقابلے میں معمولی ہوتے ہیں اور چند دنوں یا گھنٹوں کے بعد مکمل طور پر ختم ہوجاتے ہیں۔ مثبت اثرات جیسے کہ بیماریوں سے بچاوّ سال ہا سال رہتے ہیں۔ پاکستان میں اِس وقت استعمال ہونے والی تمام ویکسین لائسنس یافتہ ہیں جو کہ وسیع پیمانے پر جانچ کے بعد استعمال کے لیے منظور کی گئی ہیں۔ اور ان سب کو باقاعدگی سے دوبارہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور ان کے اثرات کو جانچا جاتا ہے۔

بیماریاں جن سے بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات حفاظت فراہم کرتے ہیں

بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات کا ہدف درج ذیل دس بیماریاں ہیں۔

1. پولیو

پولیو ایک تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے جو کہ چھوٹے بچوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ یہ وائرس انسانی اعصابی نظام کو نشانہ بناتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے نچلے حصے کے اعضاء مفلوج یا مستقل طور پر معذور ہو جاتے ہیں۔ پولیو گندے اور آلودہ پانی یا خوراک یا متاثرہ انسان کے تھوک یا دست کو چھونے سے لگ سکتا ہے۔

پولیو کی علامات میں بخار، کمزوری، گردن اور کمر کا اکڑنا، پٹھوں کی کمزوری، بازوں اور ٹانگوں میں کمرزوی اور سردرد شامل ہیں۔

2. تشنج

مٹی میں پایا جانے والا ایک بیکٹیریا نشنج کا باعث بنتا ہے۔ یہ بیکٹیریا کٹنے، جلنے یا کسی اور زخم کے ذریعے سے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اگر گندے اور غیر محفوظ آلات کے ذریعے سے سرجری کی جائے تو وہ بھی نشنج کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر تشنج کا بروقت علاج نا کیا جائے تو گلے یا سانس کی نالے کے پٹھوں میں فالج ہوسکتا ہے جو کہ موت کا باعث بن سکتا ہے۔ تشنج کی علامات میں پٹھوں کا اکٹرنا اور سکڑاوٰ، اینٹھن، لقوہ اور نگلنے میں مشکل شامل ہے۔

3. خسرہ
خسرہ ایک وبائی بیماری ہے جس کی علامات بیماری لگنے کے دس سے بارہ دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ متاثرہ شخص سے براہ راست رابطے، کھانسی یا چھینکنے کی صورت میں پھیل سکتا ہے۔ خسرے کی علامات میں بخار، ناک کا بہنا، آنکھوں سے پانی آنا، کھانسی اور جلد پر نشان شامل ہیں۔ اگر خسرے کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ علامات خطرناک بھی ہوسکتی ہے جیسے کہ دماغ کی سوجن، اندھاپن، نمونیا، پیچش اور کانوں کی بیماری۔

4. خناق
خناق ایک خطرناک بیماری ہے جو جسم کے اندرونی اعضاء جیسا کہ پھیپھڑے، گردے، دل اور معدے کے لیے شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ خناق ایک وبائی مرض ہے جو بیکٹیریا کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ مرض انسان کے سانس لینے کے نظام، خاص طور پر ناک، گلے اور ٹانسل کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو گلے میں سوزش، گلے کے غدود میں سوجن، بخار اور کمزوری ہوسکتی ہے۔ علاج نہ کرنے کی صورت میں بیماری مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

5. کالی کھانسی
کالی کھانسی بھی ایک وبائی مرض ہے۔ اِس مرض سے متاثرہ افراد کو کھانسی کے شدید دورے پڑتے ہیں جس کی آواز شدید اور گہری ہوتی ہے۔ کالی کھانسی سے متاثرہ افراد کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ کالی کھانسی ایک شخص سے دوسرے شخص کو کھانسنے یا چھینکنے کے ذریعے متاثر کرتی ہے۔ اِس کی علامات میں بند ناک، کھانسی، ہلکا بخار، قے اور کھانسی کے شدید دورے شامل ہیں۔

6. کالا یرقان
کالا یرقان پاکستان میں پھیلی ہوئی خطرناک بیماریوں میں سے ایک ہے۔ یہ مرض ہیپاٹائٹس بی وائرس سے لگتا ہے۔ اِس کا شکار انسانی جگر ہوتا ہے۔ یہ وائرس مریض کے خون یا دوسرے جسمانی مائع کے تبادلے سے پھیلتا ہے۔ گندے اور استعمال شدہ انجکشن یا سوئی کی استعمال سے بھی یہ بیماری پھیل سکتی ہے۔ پیدائش کے وقت یہ مرض متاثرہ ماں سے بچے میں منتقل ہوسکتا ہے۔

اِس کی علامات میں بخار، تھکاوٹ، بھوک کا نا لگنا، پیٹ کا درد، جوڑوں کا درد، قے، گہرے رنگ کا پیشاب، مٹی کے رنگ کا دست اور پیلا یرقان شامل ہے۔ بروقت علاج نا کرنے کی صورت میں جگر مفلوج ہوسکتا ہے۔

7. گردن توڑ بخار

گردن توڑ بخار بیکٹیریل، وائرل یا فنگل انفکیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بیماری تب ہوتی ہے جب انسانی قوت مدافعت اپنے ہی خلاف مدافعت شروع کردیتا ہے۔یہ ایک خطرناک بیماری ہے جو کہ بروقت علاج نہ کرانے کی صورت میں جان لیواء ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ ناک، کھوپڑی میں ٹوٹی ہڈی یا ریڑھ سیال سے منتقل ہوسکتا ہے۔
گردن توڑ بخار کی علامات میں سر کا درد، بخار، قے، گردن کا اکڑاو، دورے، جسم پر لال دھبے، تیز ورشنی یا سورش سے حساحیت شامل ہے۔

8. نمونیا
نمونیا پاکستان میں سالانہ نوے ہزار بچوں کی موت باعث بنتا ہے۔ یہ پھیپڑوں کی بیماری ہے جو سانس لینے سے پھیلتی ہے۔ اِس بیماری میں پھیپڑوں میں پیپ بھر جاتا ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔ اِس کی علامات میں سانس کا چھوٹا ہونا، کھانسی، چھاتی کا سکڑاوٰ، بخار، پٹھوں کا درد، کمزوری اور تھکاوٹ شامل ہیں۔

9. تپ دق/ بچوں کی ٹی-بی
تب دق انسانی پھیپھڑوں میں سانس کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔ اِس کی علامات میں زکام، بخار، وزن میں کمی، کھانسی میں بلغم یا خون کا آنا، بھوک کی کمی، کمزوری اور سوتے میں پسینے کا آنا ہے۔ اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ پھیپڑوں اور دماغ کو نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

10. اسہال

اسہال روٹا وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ سب سے زیادہ بچوں کی سب سے زیادہ اموات اسہال کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ روٹا وائرس کی علامات وائرس لگنے کے دو دن بعد ظاہر ہوتی ہیں اور ایک ہفتے تک رہتی ہیں۔
اسہال کی سب سے واضع علامت پتلے دست ہیں جو کہ دوسرے علامات کا باعث بن سکتی ہیں جیسے کہ قے، پیٹ کا درد اور بخار۔ اسہال سے بچے کے جسم سے پانی بہت پڑے مقدار میں نکل جاتا ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ اگر بر وقت علاج نہ کیا جائے تو اِس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

اپنے بچوں کی درج بالا وائرس اور بیماریوں سے حفاظت کے لیے آپ کے لیے نہایت ہی ضروری ہے کہ آپ ان کو پیدائش کے پندرہ ماہ کے اندر ہی اندر بنیادی حفاظتی ٹیکاجات لگالیں۔ حفاظتی ٹیکاجات کا کورس مکمل کرنےکے لیے آپ کو پانے قریبی مرکز صحت پر چھ دفعہ جانا پڑے گا۔ حفاظتی ٹیکاجات کا شیڈول درج ذیل ٹیبل میں موجود ہے۔

دورہ نمبرعمرویکسین
1پیدائش

ہیپاٹائیٹیس-بی

او-پی-وی

بی-سی-جی

2چھ ہفتےاو-پی-وی-1روٹا وائرس-1پیونوموکوکل-1

پینٹاویلنٹ-1

3دس ہفتےاو-پی-وی-11روٹا وائرس-11پیونوموکوکل-11پینٹاویلنٹ-11
4چودہ ہفتے

پینٹاویلنٹ-111

پیونوموکوکل-11

آئی-پی-وی-1

او-پی-وی-111

5نو مہینے

ٹائیفائڈ

آئی-پی-وی-11

میزلز-1

6پندرہ مہینےمیزلز-11

اِس شیڈول پر سختی سے عمل کریں۔ اگر کسی وجہ سے آپ عین تاریخ پر بچے کی ویکسینیشن نہ کرپائیں تو آپ جلد از جلد اِس کے بعد کی کسی بھی تاریخ پر نزدیکی مرکز صحت پر تشریف لے جائیں۔

نوٹ: آپ کو آپ کے پہلے دورے پر مرکز صحت کی طرف سے ویکسینیشن کارڈ فراہم کیا جائے گا۔ اِس کارڈ سے آپ ویکسینیشن کی اگلی تاریخوں کا تعین کرسکتے ہیں۔ اِس کارڈ کو محفوظ رکھیں اور اگلے دورے پہ لازماَ ساتھ لے کر جائیں۔

ویکسنیشن سنٹرز اور ویکسین کی لاگت

وفاقی حکومت، چاروں صوبوں کی حکومتیں، گلگت بلتستان حکومت اور آزاد جموں و کشمیر حکومت تمام سرکاری مراکز صحت جن میں ہسپتال، بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت شامل ہیں بچوں کو مفت ویکسین فراہم کررہے ہیں۔ اِس کے علاوہ حکومت گھر گھر دورہ کرنے والی ٹیمیں بھی بھیجتی ہے جو کہ بچوں کو پولیو کی ویکسین پلاتی ہے۔

فیڈرل ڈائیرکٹوریٹ آف ایمیونائزیشن سے رابطہ کریں
اگر آپ کو اپنے بچے کی ویکسینیشن میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو آپ اپنے قریبی مرکز صحت سے رابطہ کرسکتے ہیں یا توسیعی پروگرام برائے حاظتی ٹیکہ جات سے 0519255101 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ درج ذیل پتہ پر ای-میل بھی کرسکتے ہیں:

fedepipakistan@gmail.com

اگر آپ کو پولیو کی ویکسین کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات یا مدد درکار ہے تو آپ صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر رابطہ کرسکتے ہیں یا انسداد پولیو پروگرام پاکستان سے واٹس ایپ کے ذریعے 03457776546 پر رابطہ کرسکتے ہیں:

اپنے سوال بولو کو بھیجیں!

کیا آپ کو بینادی حفاظتی ٹیکا جات کے متعلق معلومات درکار ہے یا آپ کو اپنے قریبی مرکز صحت کا پتہ چاہیے؟ آپ اپنے سوالات ہمیں ہمارے فیس بک پیج کے ذریعے سے بھیج سکتے ہیں۔ بولو ٹیم پیر سے جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک سوالات کے جواب دیتی ہے۔