پاکستان میں غذائیت کے قومی سروے (نیشنل نیوٹریشن سروے 2018) کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے  بچوں کی صحت  کو متاثر کرنے والے اہم عوامل میں غذائیت کی کمی ایک بڑی وجہ ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قِلّت کی شرح پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 57 فیصد بچے غذائی قِلّت کا شکار ہیں، جن میں 40 فیصد بچے  ویسٹنگ، یعنی سوکھے پن کا شکار ہیں اور 17 فیصد سے زیادہ بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں،  یعنی  اِن کے قد اپنی عمر کے لحاظ سے چھوٹے ہیں۔

یہ اَعْداد و شُمار نا صرف دیہی بلکہ شہری علاقوں میں بھی پائے گئے ہیں۔  یہ غذائی قلت پاکستان میں بچے اور بچیوں، دونوں کو یکساں طور پر متاثر کر رہی ہے۔  یہ اَعْداد و شُمار اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آگاہی کی ضرورت ہے۔

اِس مضمون میں، ہم آپ کو نوزائیدہ بچوں کے لئے غذائیت کی اہمیت سے متعلق معلومات فراہم کریں گے۔

غذائیت کیا ہے اور یہ انسانی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

ہمارا کھانا مختلف اجزاء سے مل کر بنتا ہے، جنہیں غذائی اجزاء کہا جاتا ہے۔ یہ غذائی اجزاء ہمارے جسم کو توانائی پیدا کرنے، جسم کی مرمت اور دیگر اہم کام انجام دینے میں مدد کرتے ہیں۔ غذائی اجزاء کی دو ذیلی زمروں میں درجہ بندی کی جاتی ہے- مَائیکرو نیوٹرینٹس، اور مِیکرو نیوٹرینٹس۔

مّائیکرو نیوٹرینٹس وہ غذائی اجزا ہیں جن کی ہمارے جسم کو کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر بیماریوں سے لڑنے میں انسانی مدافعتی نظام کے لئے مَائیکرو نیوٹرینٹس کی مناسب مقدار کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ وٹامن ڈی کے علاوہ جسم میں مائیکرو نیوٹرینٹس پیدا نہیں ہوتے، تاہم انہیں خوراک سے یا سپلیمنٹس کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔

مِیکرونیوٹرینٹس وہ غذائی اجزا ہیں جن کی ہمارے جسم کو زیادہ مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ مِیکرونیوٹرینٹس بھی ہمارے کھانے میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ وہ کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، اور چربی ہے جو ہمیں توانائی فراہم کرتی ہے۔ جبکہ پروٹین ہمارے پٹھوں کی تعمیر اور مرمت میں مدد کرتی ہے۔ اسہی  طرح چربی توانائی کو ذخیرہ کرتی ہے اور جسم کے دیگر اہم افعال میں مدد کرتی ہے۔ ہمیں اپنے جسم کی نشوونما اور پرورش کے لئے متوازن مقدار میں اِن تمام غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِن میں سے کسی کی زیادتی یا کمی بیماریوں اور کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔

بچوں کے لئے اچھی غذائیت کیوں ضروری ہے؟

اچھی خوراک بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے ضروری ہے

بچے کی زندگی کے پہلے دو سال اِس کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ یہ وہ مرحلہ ہے جب بچے کی نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی نشوونما بھی ہو رہی ہوتی ہے۔ اِس کے علاوہ بچے کی جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔

صحت مند زندگی کے لیے خوراک اہم کردار ادا کرتی ہے

اگر بچہ اچھے اور محفوظ ماحول میں پروان چڑھتا ہے، تو اسے صحت مند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم، اگر بچے کے ارد گرد ماحول غیر موزوں اور محفوظ  نہ ہو، تو بچہ کمزور ہو سکتا  ہے، اس  کے رویے میں  تناو  پیدا  ہو  سکتا  ہے، اور یہاں تک کہ  وہ دائمی بیماریوں یا معذوری کا  شکار  بھی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صحت مند بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

خوراک اس سب میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ اور خوراک کو اپنا کردار مکمل طور پر ادا کرنے کے لیے، اسے غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے، یعنی اس میں تمام اجزاء متوازن مقدار میں موجود ہوں۔

 

پیدائش کے بعد پہلے چند مہینوں میں نوزائیدہ بچوں کے لیے کس قسم کی  خوراک مناسب ہوتی ہے؟

وقت کے ساتھ ساتھ شیر خوار بچے کی غذائی ضروریات بدل جاتی ہیں۔  بچے  کے  لئے  مناسب  خوراک  کے  بارے  میں  نیچے دی  گئی ہدایات پڑھیں:

پہلے چھ ماہ

ڈاکٹر اور ماہرین کے مطابق پہلے چھ ماہ میں بچوں کو صرف ماں کا دودھ ہی پلانا جائے۔ اس وقت کے دوران، پانی سمیت کسی اور قسم کا کھانا نہ دیں۔

 چھ ماہ بعد

چھ ماہ سے زیادہ عمر کے بچے کے لیے ماں کا دودھ نشوونما  کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جہاں ماں کے دودھ کے ساتھ بچے کی خوراک میں غذائیت سے بھرپور نرم غذا شامل کی جانی چاہئیے۔

چھ ماہ کے بعد بچے کی  پہلی  خوراک

چھ ماہ کے بعد بچے کو درج ذیل خوراک دی جا سکتی ہے:

  • نرم پھل جیسے کیلا، ابلا ہوا سیب جو نرم  (پیوری) ہو۔
  • نرم ابلی ہوئی سبزیاں جیسے کدو، گاجر، آلو، شکر قندی، وغیرہ۔
  • چینی کی جگہ دلیہ، جئی یا چاول کی کھیر شہد کے ساتھ نرم چاول۔
  • کوئی بھی گھریلو کھانا جس میں مصالحے اور چکنائی/تیل نہ ہو۔
  • ان کھانوں سے پرہیز کرنے کی کوشش کریں جو سوزش یا معدے کی پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں جیسے, گوبھی، لیڈی فنگر، پھلیاں، وغیرہ۔

نوٹ: بچے کو سوڈیم، چینی، پیک یا پروسیس شدہ غذا نا دیں۔ جیسے بسکٹ، پیک شدہ جوس، چپس، وغیرہ۔ ایسے کھانے سے بھی پرہیز کریں جس  میں میدہ  موجود ہو۔  ایسی  خوراک سے بچے کی  نشوونما متاثر ہو سکتی ہے۔

کھانے کی مقدار اور تعدد

چھ سے آٹھ ماہ

  • نئی خوراک تین  چھوٹے چمچوں سے شروع کی جانی  چاہیے اور آہستہ آہستہ اس کی مقدار بڑھانی چاہیے۔ چھ سے آٹھ مہینے تک، مقدار آدھا کپ ہونی چاہیے۔
  • شیر خوار بچے کو دن میں دو سے تین بار ماں کے دودھ کے ساتھ نرم کھانا کھلایا جانا چاہیے۔

آٹھ ماہ بعد

  • آٹھ ماہ کے بعد خوراک کی مقدار بچے کی بھوک کے مطابق ہونی چاہیے۔
  • شیر خوار بچے کو دن میں تین یا چار بار کھانا کھلانا چاہیے۔

ماؤں کے لیے تربیتی ویڈیو (اردو)

ماؤں کے لیے تربیتی ویڈیو (پشتو)

ماؤں کے لیے تربیتی ویڈیو (سرائیکی)

اپنے سوال بولو کو بھیجیں!

کیا آپ کا نوزائیدہ بچوں کی خوراک، غذائیت، اور صحت کی سہولیات سے متعلق کوئی سوال ہے؟  آپ اپنے سوالات ہمارے اِس فیس بک پیج کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔  بولو ٹیم پیر سے جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک سوالات کے جواب دیتی ہے۔