عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)  نے سال 2020 میں شراکتی داروں، دنیا بھر کے  مختلف  ممالک  کے سرکاری اداروں اور محققین کی مدد سے کورونا  وائرس کی مختلف اقسام کی درجہ بندی شروع کی۔  اِن کورونا وائرس کی مختلف اقسام کو عالمی صحت عامہ کے لئے ایک بڑھتا ہوا خطرہ  صابت ہونے کی وجہ سے اِن کی درجہ  بندی کی گئی۔  یہ اقسام  یعنی کورونا وائرس  ورینٹس  مختلف ممالک میں سامنے آئے جہاں  سے  یہ  دوسرے  ملکوں  میں  پھیلتے  چلے  گئے۔  اِن میں الفا، بیٹا، گیما، ڈیلٹا، اور اومیکرون نامی اقسام کو "ویرینٹ اف  کنسرن" یعنی عالمی صحت عامہ کے لئے ایک بڑا  خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

اِس مضمون میں، ہم آپ کو اومیکرون کی علامات، اور اس کی روک تھام کے لئے احتیاطی تدابیر بیان کریں گے۔

Omicron Variant (Urdu).jpg

اومیکرون کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے شمار شدہ ویرینٹ اف کنسرن میں سب سے نئی قسم اومیکرون ہے، جسے عالمی ادارہ صحت نے نومبر 2021 میں ایک نئے خطرے کے طور پر شناخت کیا اور دنیا بھر کے ممالک کو اِس کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔

اِس وقت اومیکرون دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور بہت سے ممالک میں انفیکشنز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ کورونا وائرس کی یہ قسم خاص طور پر ایسے افراد میں پھیل رہی ہے جنہوں نے کورونا ویکسین نہیں لگوائی۔ ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اومیکرون کلسٹر میں پھیلتا ہے، یعنی، کام کرنے والے یا ایک ہی علاقے یا جگہ میں رہنے والے افراد وائرس سے بڑی تعداد میں جلد متاثر ہوتے ہیں۔

وزارت قومی صحت کے مطابق، جنوری 2022 کے آغاز سے پاکستان میں بھی اومیکرون کی وجہ سے انفیکشنز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بھی پاکستانی شہریوں کو اومیکرون کی وجہ سے کورونا وائرس کی پانچویں لہر کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ این سی او سی نے اومیکرون کے خطرے سے بچھنے کے لئے شہریوں کو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنے اور کورونا ویکسین لگوانے کی ہدایت کی ہے۔

کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر

اومیکرون کورونا وائرس کی ایک ایسی قسم ہے جو بہت آسانی سے پھیلتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس سے بچاو کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے رہنا بے حد ضروری ہے۔ 

 1. کورونا ویکسین لگاوائیں

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اومیکرون اُن لوگوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو ماضی میں کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور انہیں ویکسین لگ چکی ہے۔ اومیکرون اُن لوگوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے جنہیں ویکسین نہیں لگی، تاہم ویکسین شدہ افراد  کو اومیکرون سے بیماری کی صورت میں ہلکی علامات اور غیر ویکسین شدہ افراد کو سخت بیماری کا شکار ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اِس تناظر میں، سب سے اہم حفاظتی عمل، ایس او پیز پر عمل جاری رکھنا  ہے۔ اِس  کے  علاوہ  آپ قریب کے کسی ویکسینیشن سینٹر سے بوسٹر ڈوز لگوا سکتے  ہیں۔

آپ اِس لنک کے ذریعے پاکستان میں کورونا ویکسین لگوانے کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔

نوٹ: اِس وقت حکومت پاکستان 18 سال یا اِس سے زیادہ عمر کے افراد جن کی آخری خوراک کو 6 ماہ ہو چکے ہیں، کورونا کی بوسٹر ڈوز فراہم کر رہی ہے (مثلاً دوسری خوراک یا واحد خوراک والی ویکسین کی ایک خوراک کے 6 ماہ بعد)۔ 

2. سماجی اجتماعات اور بھیڑ والی جگہوں سے گریز کریں

اومیکرون ہجوم والی جگہوں پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے، کیونکہ اِس کی منتقلی زیادہ ہوتی ہے اور سماجی اجتماعات اور ہجوم والی جگہوں سے گریز ضروری ہے۔ اگر میٹنگ منعقد کرنا ناگزیر ہے تو اِسے 2 میٹر کا فاصلہ رکھتے ہوئے اچھی ہوادار جگہ پر باہر منعقد کریں۔

3. کورونا وائرس سے بچاو کے لئے ماسک پہنیں

اگر آپ کسی سے مل رہے ہیں یا پرہجوم جگہ پر ہیں، تو تین پرتوں والا ماسک پہنیں تاکہ وائرس کے ذرات کو آپ کی ناک یا منہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

آپ ہمارے اِس مضمون سے مختلف قسم کے چہرے کے ماسک کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

 4. چھینکتے وقت اپنی ناک کو ڈھانپیں

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے، چھینک یا کھانستے وقت اپنی ناک کو ٹشو سے ڈھانپ لیں یا کہنی میں چھینکیں۔

5. انفیکشن کے خطرے کی صورت میں خود کو قرنطینہ میں رکھیں

اگر آپ کی کورونا وائرس کے شکار کسی فرد سے حال ہی میں معلاقات ہوئی ہے یا اگر آپ کو کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں یا اگر آپ کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے، تو فوری طور پر اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وائرس آپ سے دوسرے افراد تک نہ پھیلے۔ خود کو قرنطینہ کرنے سے متعلق معلومات کے لئے ہماری ویب سائٹ پر یہ مضمون پڑھیں۔

6. کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ٹیسٹ کروائیں

حکومتِ پاکستان پورے پاکستان میں کورونا وائرس کے مفت ٹیسٹ فراہم کر رہی ہے۔ اگر آپ میں وائرس کی علامات ظاہر ہوں تو اپنے قریبی ٹیسٹنگ سینٹر سے فوری طور پر ٹیسٹ کروائیں یا مشورے کے لئے حکومتِ پاکستان کی صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر کال کریں۔

پاکستان کے کئی ہسپتال بھی ریپڈ کورونا ٹیسٹ فراہم کر رہے ہیں۔ یہ ایک سستا اور فوری نتیجہ فراہم کرنے والا ٹیسٹ ہے جو کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ریپڈ ٹیسٹنگ کٹ ملک بھر میں آپ اپنی قریبی فارمیسی (کیمسٹ) سے خرید سکتے ہیں۔ ریپڈ ٹیسٹگ کٹ کو استعمال کرنے کا طریقہ نیچے دی گئ ویڈیو میں دیکھیں۔

کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کی علامات

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، عام تصور کے برعکس اومیکرون کی وجہ سے لوگ شدید بیماری کا شکار بھی ہو سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں، ہسپتال میں داخلا  بھی ناگزیر ہو سکتا ہے۔ اِس لئے علامات کی صورت میں کورونا ٹیسٹ کروائیں اور اگر آپ کی علامات شدید ہو جائیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ ضرورت پڑنے پر آپ طبی امداد حاصل کرسکیں۔

مختلف سائنسی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اومیکرون کی علامات ظاہر ہونے اور متاثرہ فرد کو متعدی ہونے میں تقریباً تین دن لگتے ہیں۔ اومیکرون کی علامات دیگر اقسام کی طرح ہیں جو درج ذیل ہیں:

1. گلے میں خراش

2. ناک بند ہونا

3. خشک کھانسی

4. سانس لینے میں دشواری

5. پٹھوں میں درد، خاص طور پر کمر کے نچلے حصے میں درد

6. سر درد

7. متلی، اسہال یا تھکاوٹ

8. سونگھنے یا چکھنے کی حسّ میں کمی (غیر معمولی)

اومیکرون سے متعلق اپ ڈیٹ

اپ ڈیٹ 9 مئی 2022: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق، پاکستان میں کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کی انتہائی متعدی قسم، BA.2.12.1 کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ جس کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بحال کیا جا رہا ہے۔

NIH.png

صحت تحفظ ہیلپ لائن!

آپ کورونا ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے کوویڈ-19 ہیلتھ ایڈوائزری پلیٹ فارم پر جا سکتے ہیں۔ آپ صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر بھی کال کر سکتے ہیں جو وزارت صحٹ، حکومتِ پاکستان کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔

اپنے سوال بولو کو بھیجیں!

پاکستان میں کورونا وائرس اور امیکرون جیسی اقسام، قرنطینہ، کورونا ویکسینیشن، اور سروسز  سے متعلق سوالات کے لئے، آپ بولو ٹیم کو بولو فیس بک پیج کے ذریعے نجی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ بولو ٹیم پیر سے جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک سوالات کے جواب دیتی ہے۔